بنگلور ۔ 15۔ ڈسمبر ( یواین آئی)شیر کے 4انسانوں کو ہلاک کردینے کے واقعہ سے بے پروا اور بے خوف والینٹرس شیروں کے لئے محفوظ اور کرناٹک کے محفوظ جنگلاتی علاقوں میں شیروں کی گنتی کے کام کا کل سے آغاز کریں گے ۔ سرکاری ذرائع نے یواین آئی کے نمائندہ کو بتایا کہ حالانکہ حال ہی میں ایک آدم خورشیر نے باندی پور اور ناگراہونے جیسے جنگلاتی علاقوں میں 4آدمیوں کو ہلاک کردیا ۔ اس کے باوجود 800والینٹرس چار سال کے طویل وقفہ کے بعد ایک ہفتہ طویل شیروں کی گنتی کے کام میں حصہ لینے کوشاں ہیں ۔ محکمہ نے والینٹرس کو اپنے ساتھ کیمرے ‘ سیل فونس اور کیمرہ لگے سل فونس لے جانے سے منع کردیا ہے کیونکہ ایسا محسوس کیا گیا ہے کہ والینٹرس شیروں اور دوسرے جنگلی جانوروں کی
قریب سے تصویر لینے میں اگر دلچسپی لینے لگیں تو اس سے جنگلی جانور پریشان ہوسکتے ہیں ۔ شیروں کی گنتی کے کام کے بعد اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ باندی پورعلاقہ یہ دعویٰ کرے گا کہ اسے ’’شیروں کا جنگل‘‘ قرار دیا جائے کیونکہ یہاں شیروں کی تعداد 105سے زائد ہوسکتی ہے ۔ کیونکہ 2009-10کے دوران کی گئی گنتی کے دوران ان کی تعداد 95تا105بتائی گئی تھی ۔ آخری مرتبہ ملک بھرمیں کی گئی شیروں کی گنتی کے دوران یہ انکشاف ہوا تھاکہ سب سے زیادہ شیر آسام کے کانجی رنگا میں پائے گئے ۔ ان کی تعداد 100تا110تھی ۔ اس لئے اسے ’’ شیروں کا جنگل ‘‘ قرار دیاگیا ۔ باندی پور میں شیروں کی علاقائی لڑائی میں شدت پیدا ہورہی ہے ۔ اس لئے یہاں شیروں کی تعداد میں اضافہ کا غالب امکان ہے ۔